زیارت کے بارے میں حیران کن معلومات جو شاید آپ کو معلوم نہیں

 

 سطح سمندر سے 2449 میٹر کی بلندی پر واقع یہ شہر اپنی خوبصورتی پر فضا آب و ہوا میں اپنی ایک علیحدہ مثال رکھتا ہے۔ کوئٹہ سے زیارت کا سفر 130 کلومیٹر ہے۔  اسکا پرانا مقامی نام " کوشکی " تھا۔ 1866ء میں بابا خرواری کے وصال کے بعد ان کے مزار پر زیارت کی وجہ سے اس پوری وادی کا نام زیارت پڑ گیا

اور یہ وہی جگہ ہے جہاں بانی پاکستان نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے ان کی بیماری کے باعث انہیں زیارت رہنے کا مشورہ دیا گیا تھا تاکہ وہ صحت یاب ہو سکیں


، کہتے ہیں اس شہر نے کبھی گرمی نہیں دیکھی لیکن جو سردی اس شہر نے دیکھی وہ پاکستان کے کسی اور شہر نے کبھی نہیں دیکھی کیونکہ 11 فروری 2009 کے دن اس شہر کا درجہ حرارت منفی 50 ڈگری کو چھُو گیا اور یہ پاکستان کہ کسی بھی شہر کا اب تک کا ریکارڈ کیا گیا سب سے کم درجہ حرارت ہے۔

 زیارت سےخرواری بابا جاتے ھوئے پہاڑ کی چوٹی پر کھڑے ھوکر دیکھیں تو نیچے اترائی میں خرواری بابا کا مزار اور سامنے والے  پہاڑ پر قدرتی طور پر لفظ " اللہ " لکھا نظر آتا ھے۔ زیادہ بہتر اور واضح دیکھنے کے لئے دوربین استعمال کی جا سکتی ھے۔ 

قائدِ اعظم ریزیڈنسی ، چشمہ واک ، پراسپیکٹ پوائینٹ ، سنڈے من تنگی ، فرن تنگی   زندرا ، چوتیر وادی ۔ تنگی چوٹیاری  غرض یہ کہ زیارت کے اطراف میں چار سو پھیلی ہوئی حسین نظاروں کی جھلک دکھائی دیتی ہے


زیارت کی سب سے خاص بات یہاں پر موجود صنوبر کا سب سے بڑا اور پرانا جنگل ہے۔ اور  یہ ایشا کا دوسرا بڑا صنوبر 🌲 کے جنگلات ہیں ۔ جونیپر کے یہ درخت 110000 ایکڑ تک پھیلے ہیں  ان جنگلات کے درخت  5000 سے 7000 سال قدیم ہیں۔ ان جنگلات کی قدامت کیلیفورنیا (امریکہ) کے جونیپر جنگلات کے بعد دوسرے نمبر پر ھے۔  اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کے تحت انہیں World net of Biosphere reserves قرار دیا گیا ھے۔  یاد رھے کہ پاکستان کا پہلا Biosphere reserves ایریا لال سوہانرا پارک بھاولپور ھے۔ 

 یہاں پیدا ھونے والا سرخ اور کالا کلو سیب🍎 بلیک 🍒 چیری ، خوبانی ، 🍑 آڑو بھی خاصی تعداد میں پائے جاتے ہیں۔


اکتوبر 2008ء کو بلوچستان کے زلزلہ میں زیارت میں تقریباً سو سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے ۔

⁦✍️⁩Attii

proud_Pakistan

Comments

Popular posts from this blog

شجاع ‏آباد ‏کی ‏تعمیر ‏اور ‏حیران ‏کن ‏معلومات

کوئٹہ جسے کسی دور میں لٹل پیرس کہا جاتا تھا