Posts

کوئٹہ جسے کسی دور میں لٹل پیرس کہا جاتا تھا

Image
 کوئٹہ پاکستان صوبہ بلوچستان کا مرکزی شہر ہے ، اسکا پرانا نام شالکوٹ تھا، یہ کوٹ کی شکل جیسا ہے جس کا مطلب ہے "قلعہ۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس شہر کا نام چار مسلط پہاڑیوں (چلیتان ، تاکاٹو ، زرغون اور مردار) سے لیا گیا ہے جو شہر کو گھیرے اور تشکیل دیتا ہے۔ کوئٹہ ، پاکستان-افغانستان سرحد کے قریب شمالی بلوچستان میں واقع ہے ، دونوں ممالک کے مابین ایک تجارتی اور مواصلاتی مرکز کوئٹہ ہے۔ یہ شہر بولان پاس کے قریب ہے جو کبھی وسط ایشیا سے جنوبی ایشیاء تک جانے والا ایک اہم گیٹ وے تھا۔ اور اسی طرح اسے "لٹل پیریس" کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ کوئٹہ ریلوے اسٹیشن سطح سمندر سے 1،676 میٹر (5،499 فٹ) پر واقع پاکستان کے بلند ترین ریلوے اسٹیشنوں میں سے ایک ہے۔ ذائقوں کے لحاظ سے کوئٹہ کے کھانوں کا کوئی ثانی نہیں کھڈی کباب، نمکین روش، دنبہ کڑاہی، سجی، افغانی پلاؤ اور روسٹ کھانے کے بعد آپ بھول نا پائیں اور تازہ سیب چیری انگور اور آڑوو کے باغات سے شہر کا ارد گرد بھرا پڑا ہے۔ آب و ہوا کے لحاظ سے بھی کوئٹہ بہترین شہر ہے۔ ہنہ اوڑک جھیل، سپین کریز، چلتن پہاڑ، جبل نور کی غاریں جہاں آپ صدیوں پران

شجاع ‏آباد ‏کی ‏تعمیر ‏اور ‏حیران ‏کن ‏معلومات

Image
چلیں آج اپ کو ایک بہت پرانے شہر تعارف کرواتا ہوں  شجاع آباد ایک قدیم اور تاریخی شہر ہے  اس کا حکمران نواب شجاع خان سدوزئی تھا  اس نے 1750 میں شہر شجاع آباد کی بنیاد رکھی۔ اور 1767 سے 1762 کے درمیان قلعے کے گرد مظبوط دیواریں تعمیر کی۔ یہ شہر ملتان سے 45 کلومیٹر دور پاکستان کے دوسرے بڑے دریا دریائے چناب کے کنارے واقع ہے  نواب شجاع خان احمد شاہ درانی جسے احمد شاہ ابدالی بھی کہا جاتا تھا کے دور میں دو بار ملتان کا گورنر بھی رہا۔ شجاع خان احمد شاہ ابدالی کا ہم عمر ہی تھا۔ مگر اندرونی بغاوتوں کے باعث شجاع خان کو  حاجی شریف سدوزئی کے ہاتھوں شکست کھا کر شجاع آباد آنا پڑا۔ اس نے اپنے دورے حکومت میں سکھوں اور خاص طور پر ڈاکوؤں اور لٹیروں کو خوب کھینچا۔ (باقی شجاع خان پر لمبی دو تین تحریروں میں کبھی تفصیل پیش کروں گا انشاء اللہ) اس  شہر کے گرد مظبوط فصیلیں تیار کروا کر چاروں کونوں پر 40 فٹ گہری خندقیں کھودی گئی۔ اور مزے کی بات جب شجاع آباد کی بنیاد رکھی گئی تو اس کے ہر گھر کو قبلہ زخ بنوایا گیا۔  شجاع آباد کے قریب ایک گاؤں چک کے نام سے بھی آباد کیا گیا اور برطانوی دور میں اسی چک کی وجہ سے بہت

زیارت کے بارے میں حیران کن معلومات جو شاید آپ کو معلوم نہیں

Image
   سطح سمندر سے 2449 میٹر کی بلندی پر واقع یہ شہر اپنی خوبصورتی پر فضا آب و ہوا میں اپنی ایک علیحدہ مثال رکھتا ہے۔ کوئٹہ سے زیارت کا سفر 130 کلومیٹر ہے۔  اسکا پرانا مقامی نام " کوشکی " تھا۔ 1866ء میں بابا خرواری کے وصال کے بعد ان کے مزار پر زیارت کی وجہ سے اس پوری وادی کا نام زیارت پڑ گیا اور یہ وہی جگہ ہے جہاں بانی پاکستان نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے ان کی بیماری کے باعث انہیں زیارت رہنے کا مشورہ دیا گیا تھا تاکہ وہ صحت یاب ہو سکیں ، کہتے ہیں اس شہر نے کبھی گرمی نہیں دیکھی لیکن جو سردی اس شہر نے دیکھی وہ پاکستان کے کسی اور شہر نے کبھی نہیں دیکھی کیونکہ 11 فروری 2009 کے دن اس شہر کا درجہ حرارت منفی 50 ڈگری کو چھُو گیا اور یہ پاکستان کہ کسی بھی شہر کا اب تک کا ریکارڈ کیا گیا سب سے کم درجہ حرارت ہے۔  زیارت سےخرواری بابا جاتے ھوئے پہاڑ کی چوٹی پر کھڑے ھوکر دیکھیں تو نیچے اترائی میں خرواری بابا کا مزار اور سامنے والے  پہاڑ پر قدرتی طور پر لفظ " اللہ " لکھا نظر آتا ھے۔ زیادہ بہتر اور واضح دیکھنے کے لئے دوربین استعمال کی جا سکتی ھے۔  قائدِ اعظم ریزیڈنسی ،